چلو پھر سے مُسکرادیں!
عید آئی ہے کیسی دھوم دھام سے
مناتے ہیں مسلمان،
اسے بڑی شان سے
کہیں بنتی ہیں سوّیاں
تو کہیں شیر خورما
سجتا ہے دستر خوان پر،
بریانی اور قورمہ
نت نئے رنگوں کی
پوشاک ہے پہنی جاتی
رنگِ حنا ہاتھوں کی،
زینت بھی ہے بڑ ھاتی
ہنسنا، ہنسانا، ملِنا، ملانا
پر دیکھو یہ نہ بھول جانا
رکھنا خیال اُنکا،
جو ہیں نادار
بے بس و مجبو ر۔ ۔ ۔ اور لاچار
دے دینا دسترخوان پر تھوڑی سی جگہ اُنکو
دینا تحفے میں کچھ کپڑے،
ہو ضرورتِ لباس جنکو
بُھلا کر ساری ناراضگیاں
پہل کرکے مل لینا
اور جو چاہو خود کی معافی،
تو سیکھو معاف کرنا
منظور تھی شہادت جنکی
ماہِ صیام میں خدا کو
جدا وہ لوگ ہوئے حادثے میں
عظیم تر ’’وداع“ کو
سائے میں اپنی رحمتوں کے
رکھے سب کو ربِ ذوالجلال
دیکھا جو عید کا ہلال،
آیا یہ دل میں خیال
مٹ جائے ہر دکھ زمانے سے
جو کرلیں سب،
سب کا خیال!
***
شاعرِامن
کاشف شمیم صدیقی
Comments are closed on this story.